عمیرہ احمد کا نام آج کے نوجوان ناول نگاروں میں سب سے اوپر لیا جاتا ہے۔ عمیرہ احمد نا صرف ناولسٹ بلکہ بہت ہی کامیاب ڈرامہ نگار بھی ہیں اور بہت سے ایوارڈز اپنے نام کر چکی ہیں۔
عمیرہ احمد 10 دسمبر 1976 کو پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں پیدا ہویئں. عمیرہ احمد نے مری کالج، سیالکوٹ سے انگلش لٹریچر میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
عمیرہ احمد نے اپنی اوائل عمر میں ہی لکھنا شروع کردیاتھااوراس کے بعد ایک کے بعد ایک ناول آتے گئے اور قارئین کی بے انتہا پزیرائی حاصل کرتے رہے۔ یہاں تک کہ آپ کے ناولز پر ڈرامہ نگاری شروع ہوئی اور اس میں بھی عمیرہ احمد کو سرخروئی حاصل ہوئی۔
عمیرہ احمد نے اپنی اوائل عمر میں ہی لکھنا شروع کردیاتھااوراس کے بعد ایک کے بعد ایک ناول آتے گئے اور قارئین کی بے انتہا پزیرائی حاصل کرتے رہے۔ یہاں تک کہ آپ کے ناولز پر ڈرامہ نگاری شروع ہوئی اور اس میں بھی عمیرہ احمد کو سرخروئی حاصل ہوئی۔
آج آپ کی خدمت میں عمیرہ احمد کے ایک اور ناول " میری ذات زرہِ بے نشاں" لیکر حاضر ہوا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آپ کو میری یہ کاوش بھی پسند آئیگی۔
میری ذات زرہِ بے نشاں عمیرہ احمد کا ایک انتہائی مقبول ناول ہے جس پر بعد ازاں ڈرامہ سیریل بھی بنایا گیا اور اس ڈرامہ کو بھی عوام کی بے انتہا پزیرائی ملی اور اسی ناول کے توسط سے عمیرہ احمد کو Lux Awards میں بہترین رائیٹر کا ایوارڈ ملا۔
میری ذات زرہِ بے نشاں ایک ایسی مظلوم عورت کی کہانی ہے جس نے اپنی ساری زندگی اپنے اوپر لگنے والی تہمت کی نظر کردی اور اللہ کے نام پر صبر کرتی رہی۔ اپنے ہی گھر والوں نے اسے گھر سے نکال دیا اور ایک گرے ہوئے انسان سے اس کی شادی کردی اور پھر اس پر مصائب کی بارش شروع ہوگئی لیکن اس عورت نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔
میری ذات زرہِ بے نشاں ہمارے معاشرے کی ایسی تحریر ہے جو ہم اپنے اطراف میں دیکھتے ہیں لیکن آنکھیں بند کر کے گزر جاتے ہیں۔ عمیرہ احمد نے اس ناول کو اتنی بہتر انداز میں پیش کیا ہے کہ پڑھنے والا اس ناول کے سحر میں کھو جاتا ہے اور اس کی آنکھوں سے سیل رواں ہوجاتے ہیں۔
میری ذات زرہِ بے نشاں ناول کو PDF میں ڈاؤن لوڈکر نے کے لئے نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کریں۔
پاڪستان زنده باد. بہت نزدیک اور کم از کم کہا ہے. اسے اور اردو میں نایاب معماری معلومات حاصل کرنے کے لیے. میری سائيٹ وزٹ کریں.
جواب دیںحذف کریںhttps://onlineurduinfo.blogspot.com